جاپان میں بچوں کے رونے کا مقابلہ پھر شروع

 ٹوکیو: کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے بعد اب جاپان میں بچوں کو رلانے کا عجیب و غریب مقابلے کا دوبارہ انعقاد ہوا ہے جسے ’رونے کا سومو مقابلہ‘ کہا جاتا ہے۔کوئی چار برس بعد یہ مقابلہ دوبارہ منعقد کیا گیا جس بچوں کو اس لیے رلایا جاتا ہے کہ اس طرح رونے سے ان کی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ مطمئین رہتے ہیں۔ اس کے لیے بچوں کو باقاعدہ ڈرا کر رلایا جاتا ہے۔انتظامیہ کا عملہ ’اونی‘ نامی عفریت کا ماسک بہنتا ہے اور بچوں کو سومو پہلوانوں کا لباس پہناکر انہیں ڈراؤنے چہرے والے افراد کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ اس بار یہ مقابلہ ٹوکیو میں واقع سینسوجی کے مندر میں منعقد کیا گیا تھا۔اس دوران ریفری باریک لکڑی کا پنکھا ہاتھ میں رکھتا ہے اور جو بچہ پہلے روتا ہے وہی فاتح قرار پاتا ہے۔ ریفری لکڑی کا پنکھا لہرا کر بچے کی جیت کا اعلان کرتا ہے۔ایک آٹھ ماہ کی بچی کی ماں نے بتایا کہ جاپانی بچوں کے رونے سے ان کی صحت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ انہوں ںے بتایا کہ ان کی بیٹی آج کھل کر نہیں روئی۔واضح رہے کہ تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ کے ’کرائنگ سومو‘ جاپان کے ہر علاقے میں منعقد ہوتے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق کچھ لوگ اس تہوار پر تنقید کرتے ہیں لیکن جاپانی تہذیب میں جو بچے کھل کر اور چیخ کر روتے ہیں ، زندگی بھر وہ دوسروں کے مقابلے میں قدرے تندرست رہتے ہیں۔مقابلے میں کسی بچے کو پہلے یا کسی بچے کو سب سے آخر میں رونے پر فاتح قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ہر مقام کے اصول مختلف ہوسکتے ہیں۔