شوق جستجو

مشکل کے لغوی معنی آج کے دور میں جہالت ہے اور مشکل کا حل مطالعہ ہے نئی نسل میں تعلیم کا جذبہ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت و تہذیب کو سنبھالنے کی ہمت بھی ضروری ہے چند کرداروں کی وجہ سے معاشرہ گندا نہیں ہوتا لیکن گندا نظر ضرور آتا ہے معاشرہ صاف چاہیے تو گریبان کی صفائی اول ترجیح ہے پھر ہی معاشرہ صاف نظر آئے گا جب تک نگاہ میں غلاظت ہے فرشتے بھی گدلے نظر آئیں گے اختلافِ رائے ہونا بری بات نہیں لیکن اختلاف کا صحیح ہونا حق پر ہونا ضروری ہے جہالت کے پاس بہت اونچا گلا اور لمبی زبان ہے جھوٹ جہالت کے بچے ہیں بےحیائی ،بددیانتی، جہالت کا ہی ورثہ ہے تعلیم اس راستے پر چراغ کا کام کرتی ہے راستے میں آنے والے ٹھیڑے ظاہر کرتی ہے ڈائرکشن بتاتی ہے کہ جب تک ہم شوقِ جستجو نہیں رکھیں گے ہمیں پتا کیسے چلے گا کہ ہم بنیادی طور پر کیا ہیں؟ کون ہیں؟ دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے؟ ایک مچھر تک تو بے مقصد پیدا نہیں کیا خالق نے تو آپ اور میں اس خالق کی اشرف المخلوق ہیں گاوں میں رہنے والے لڑکے لڑکیاں کسی بیرون ملک میں رہنے والے" Steve Jobs" سے کم نہیں یاد رکھیں "Steve Jobs" بھی محنت کرکے کسی ٹیکنالوجی کو ایجاد کر سکا ہے پھر گاوں میں رہنے والا ماجو، کھیلا ،اور ننھا کیوں New Technology Inventor نہیں بن سکتا محنت میں عظمت ہے تعلیم حاصل کریں بھلے چین جانا پڑے ،پھیری لگانی پڑے، درس میں پڑھاناپڑے، کسی کی شادی کے برتن کیوں نہ دھونے پڑے یا پھر انڈے ہی کیوں نہ بیچنے پڑیں۔ یہ لڑکے اور لڑکی دونوں پر فرض ہے کہ تعلیم حاصل کریں اپنے اندر تسلسل پیدا کریں استقامت سے محنت کریں پھر اللہ سائیں کیسے راستے کھولتا ہے یہ اللہ پر ہی چھوڑ دیں کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی محنت عام انسان کو عظمت کی اونچائیوں تک لے جاتی ہے جہاں پہنچ کر وہ اپنے جیسے اور کئی عظیم انسان تخلیق کرنے میں کچھ کارآمد بن جاتا ہے ۔ مشرقی ممالک میں انسان تو انسان جانوروں کی بھی بڑی قدر ہے جانور پالنے کے بڑے خرچے ہیں انسان کی قدر کا اندازہ آپ ایک کتے کے مہینے کے خرچے سے لگا سکتے ہیں تقریبا ایک ہزار ڈالر ایک کتے کا مہینے کا خرچہ ہے یہ مثال ذرا عجیب ہے لیکن اس کا مقصد بالکل عجیب نہیں جانور کو عزت دینے والا معاشرہ تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ قوم کا معاشرہ ہے اگر ہمارے ملک میں کوئی عزت نہیں دیتا تو آپ عزت لینا جانتے ہوں کافی ہے ۔اسلامی و قانونی طور پر عورت ہو مرد یا تھرڈ جینڈر خواجہ سراءقابل احترام ہیں جب تک وہ مجرم نہیں یاد رکھیں ملزم اور مجرم ہونے میں فرق ہے ظلم سہنے والا گنہگار ہے یہ جانتے ہوئے کہ آپ معاشرے میں Individual vote power کے مالک ہیں آپ کیسے خود کو اگنور کر سکتے ہیں پھر بھی اگر آپ خود کی عزت نہیں کرتے تو آپ اپنے مجرم ضرور ہیں اپنی سوچ کے زاویے بدلیں تاکہ آنے والی نسل کے لیے آسانی ہو تعلیم یافتہ والدین ہی ایک اچھی اور کامیاب قوم پیدا کر سکتے ہیں جو ہماری بنیادی ذمہ داری ہے