ایپل اور گوگل لاکھوں ایپلی کیشنز کیوں ہٹانے جارہے ہیں؟

رواں سال کے ابتداء میں ایپل اور گوگل کی جانب سے ایسے ایپلی کیشن ڈیویلپرز کو تنبیہ جاری کی گئی تھی جنہوں نے اپنی ایپلی کیشنز کو طویل مدت سے اپ ڈیٹ نہیں کیا تھا۔متعدد رپورٹس کے مطابق ایپل کی جانب سے کچھ ڈیویلپرز کو نوٹس بھیجے گئے ہیں اور انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنی ایپلی کیشنز کو مخصوص مدت میں اپ ڈیٹ نہیں کیا تو ان کی ایپلی کیشنز کو ایپ اسٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔اب ایک تجزیاتی کمپنی پِکسلیٹ کی رپورٹ کے مطابق ایپ اسٹور اور پلے اسٹور پر موجود تقریباً 30 فی صد ایپلی کیشنز پر اسٹورز سے ہٹائے جانے کی تلوار لٹک رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق گوگل پلے اسٹور اور ایپل ایپ اسٹور میں 15 لاکھ ترک شدہ ایپلی کیشنز سامنے آئیں ہیں۔دیگر الفاظ میں کہا جائے تو ان ایپلی کیشنز کو دو سالوں سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ترک شدہ ایپلی کیشنز کا تعلق تعلیم، ریفرینس اور گیمز سے ہے جو اکثر بچوں میں مقبول ہوتی ہیں۔ایپل پہلے کہہ چکا ہے کہ وہ ایپ اسٹور سے ان ایپلی کیشنز کو ہٹا دے گا لیکن وہ صارفین جنہوں نے یہ ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی ہوئی ہیں، جب تک یہ ان کی ڈیوائس پر موجود ہیں ان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔گزشتہ ماہ گوگل نے بھی ایسا ہی ایک اعلان کیا تھا جس کے مطابق وہ اپنے پلے اسٹور کے ٹارگٹ لیول اے پی آئی ضروریات کو پھیلانے جا رہا ہے۔ایسا کرنے کی متعدد وجوہات ہیں۔ وہ ایپس جو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ نہیں کی جاتیں، ان کے حوالے سے ہمیشہ سیکیورٹی کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔اس کے علاوہ اگر ڈیویلپر ایڈورٹائزرز سے ریوینیو حاصل کرنے کا خواہاں ہے تو اس کو باقاعدگی سے ایپلی کیشن اپ ڈیٹ کرتے رہنا ہوگی۔اپنی تنبیہی ای میل میں ایپل نے ڈیویلپرز کو اپنی ایپلی کیشنز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی تھی، ورنہ وہ ایپ اسٹور سے ہٹا دی جائیں گی۔ لہٰذا یہ بات واضح نہیں کہ ایپل ان ایپلی کیشنز کو کب اور کیسے ہٹائے گا۔دوسری جانب گوگل نے واضح کہہ دیا ہے کہ یکم نومبر 2022 سے جو بھی اپلی کیشن اے پی آئی لیول کے دو سالوں کے زمرے میں نہیں آئے گی، وہ اینڈرائیڈ کے تازہ ترین ورژن میں انسٹال کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔