چین نے چیٹ جی پی ٹی کا اپنا متبادل تیار کر لیا

 آرٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) نے ہماری زندگی کو آسان تو بنا دیا لیکن ساتھ ہی ٹیکنالوجی کے میدان میں مقابلہ بھی سخت ہوگیا ہے، اسی کے پیشِ نظر چین نے چیٹ جی پی ٹی کا اپنا متبادل تیار کر لیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چینی ٹیک کمپنی بائیڈو نے چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اپنا ’ارین بوٹ‘ متعارف کروایا ہے تاکہ وہ ٹیک سیکٹر میں اپنے حریف کو شکست دے سکے۔رپورٹ میں بتایا کہ چینی حکومت نے رواں ماہ اے آئی ڈویلپرز کیلئے نئے ضوابط متعارف کرائے ہیں، جس کا مقصد انہیں چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور مائیکرو سافٹ کی دوڑ میں شامل رہنے کی اجازت دینا ہے، جبکہ آن لائن معلومات کو سختی سے کنٹرول کرنا ہے۔ارین بوٹ کی خاص بات ہے کہ یہ چین کی پہلی ایپ ہے، جو صرف ملک میں استعمال کی جاسکتی ہے، یعنی چینی عوام رسائی حاصل کر سکتی ہے دوسرے ممالک کیلئے دستیاب نہیں ہے۔چینی ٹیک کمپنی بائیڈو کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ’ارین بوٹ‘ 31 اگست سے عام افراد کیلئے مکمل طور پر دستیاب ہے۔چینی ٹیک کمپنی بائیڈو ’ارین بوٹ‘ جو چیٹ جی پی ٹی کی حریف ایپ ہے، اس سے متعلق مزید اے آئی ایپس کا مجموعہ تیار کرنے کی کوشش میں ہے، تاکہ صارفین کو ایک اچھی سہولت مہیا کی جاسکے، چیٹ بوٹ مارچ میں جاری کیا گیا تھا لیکن اس کی دستیابی محدود تھی۔بائیڈو کے سی ای او رابن لی کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ایپ کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کے اچھے تاثرات کو حاصل کیا جاسکے۔چین کی اس نئی ایپ میں وہ تمام فیچر موجود ہیں، جو چیٹ جی پی ٹی میں ہیں، رواں ماہ شائع ہونے والی گائیڈ لائن میں بتایا کہ اس میں سوشلزم کی بنیادی اقدار پر عمل کرنا اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔نیوز ایجنسی کے ذریعہ تجربہ کیا گیا تو ارین بوٹ نے آسانی سے غیر معمولی سوالات کا جواب دیا جیسے چین کا دارالحکومت کیا ہے؟ اور “کیا آپ کو کوئی شوق ہے؟ جیسے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دے گا۔لیکن 1989 میں بیجنگ کے تیانمن سکوائر پر جمہوریت کے حامی مظاہرین پر چین کی خونی پابندی جیسے حساس موضوعات پر اس نے کہا کہ ”آئیے موضوع کو تبدیل کریں اور دوبارہ شروع کریں“، جبکہ تائیوان کے معاملے پر بھی اس کا یہ ہی جواب تھا۔بائیڈو چین کی سب سے بڑی ٹیک کمپنیوں میں سے ایک ہے لیکن اسے مختلف شعبوں میں دیگر کمپنیوں جیسے Tencent سے مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔