آرڈیننس لانے ہیں تو پھر پارلیمنٹ بند کر دیں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اگر آرڈیننس لانے ہیں تو پھر پارلیمان کو بند کر دیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ کا حصہ ہیں۔سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کر دیا گیا، سابق وزیراعظم نے سکائی بلیو شرٹ پہن رکھی ہے، کیس کی سماعت براہ راست نہیں دکھائی جا رہی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا، وکیل خواجہ حارث بھی روسٹرم پر آگئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ آپ اصل کیس میں وکیل تھے، آپ کے نہ آنے پر مایوسی تھی، ہم آپ کے مؤقف کو بھی سننا چاہیں گے، کیا بطور وکیل آپ نے فیس کا بل جمع کرایا؟ اس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ مجھے فیس نہیں چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ تمام وکلا سے سینئر ہیں۔بعد ازاں وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التوا ہے۔