تندرستی ہزار نعمت ہے!!

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جوکہ پہلی دو لہروں کی نسبت زیادہ خطرناک ہے۔پچھلے دو ہفتوں سے کرونا کیسز میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، رب کریم نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ قرآن مجیدفرقان حمید میں ارشادباری تعالیٰ ہے کہ”تم اپنے رب کی کونسی کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے، تم اپنے رب کی نعمتوں کو شمار کرنا بھی چاہو تو نہیں کر سکتے“ بندہ نا چیز کیسے جسارت کر سکتا ہے کہ خدا پاک کی عطا کردہ نعمتوں کا شمار کروں مگر زندگی بھی خدا کی ایک نعمت ہے،کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ”تندرستی ہزار نعمت ہے،جان ہے تو جہان ہے“ سرائیکی میں اکثر لوگ دعا کے طور پر کہتے ہیں ”بھاگ لگے رہن سرداریاں قائم رہن جناب دیاں“ ماضی میں صحت کا شعبہ کبھی بھی اولین ترجیح نہیں رہا جیسے کہ اب اس شعبہ کو بھاگ لگے ہوئے ہیں، انسانی صحت کی اہمیت اور قدر نہیں تھی۔ سال 2020ء کے دوران ”صحت“ کے بارے میں دنیا بھر میں جتنا بولا اور لکھا گیا، شاید پچھلے سو سال میں نہیں لکھا گیا تھا۔ کورونا وائرس نے انفرادی طور پرانسانوں کو اور اجتماعی طور پر حکومتوں کو صحت کے بارے میں سوچنے، مناسب فیصلہ سازی کرنے اور اس پر عملدرآمد پر مجبو رکر دیا۔ وہ لوگ جوسمجھتے تھے کہ صحت دراصل بیماری کے علاج کا نام اور ڈاکٹر کا کام ہے، انہیں اپنی زندگی اور صحت کی ذمہ داری، ماسک پہن کر، بار بار ہاتھ دھو کر، اور دوسروں سے فاصلہ یقینی بنا کر خود اٹھانی پڑی۔ وہ حکومتیں جو محض ہسپتال بنا کر سمجھتی تھیں کہ صحت عامہ کی ذمہ داری پوری ہو گئی، انہیں سرویلنس کانظام بنانے، غریب تک غذا پہنچانے، اور بیماروں کو گھر رہ کر خود اپنا علاج سکھانے کو بھی نظام صحت کے طور پر ماننا اور رو بہ عمل ہونا پڑا،پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے،معمولات زندگی متاثر ہو چکے ہیں، پاکستان میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد لوگ اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں۔کورونا وائرس کی پہلی لہر سے لیکر تیسری لہر تک حکومت پاکستان نے اپنی عوام کو کورونا وائرس کی وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے جامع اور مربوط پالیسی کے تحت موثر اور عملی اقدامات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،وباء کی تشخیص سے لیکر ویکسین کی فراہمی تک پاکستان کی کارکردگی مثالی ہے۔ کورونا کی وباء پاکستان کے ہیلتھ سسٹم کیلئے ایک بڑا چیلنج تھا، یہ بھی حقیقت ہے کہ جس بڑے پیمانے پر وباء کی شدت تھی پاکستان کے ہیلتھ سسٹم اس کا بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے مگر این سی او سی کے پلیٹ فارم سے وفاق اور صوبوں نے ملکر مشترکہ کوششوں کی بدولت صورتحال کی مانیٹرنگ کرتے ہوئے بروقت فیصلوں اور ضروری اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے عوام کواس وبا سے بچانے کیلئے بھر پور کارکردگی مظاہرہ کیا بلکہ اپنے کمزور ہیلتھ سسٹم کو کافی حد تک مضبوط بھی بنا لیا ہے۔پاکستان نے کورونا وائرس میں اضافہ ہونے سے پہلے ہی مریضوں کی ممکنہ تعداد کیلئے معقول وارڈز اور بستروں بمع دیگر سہولیات بشمول وینٹی لیٹر زکا بندوبست کر لیا،تمام بڑے بڑے ہسپتالوں میں علاج کیلئے کورونا وارڈز مختص کیے گئے ہیں۔ کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے سکریننگ سے لیکر ٹیسٹ تک،علاج سے لیکر ویکسین کی فراہمی تک وزارت قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی قیادت میں دن رات محنت اور بھرپور کارکردگی کا عملی مظاہرہ کر رہی ھے جو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ابتداء میں کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے چار لیبارٹریز میں ٹیسٹ کی سہولت موجود تھی آج الحمداللہ 197 پبلک اور پرائیوٹ لیبارٹریوں میں پی سی آر کے مستند ذریعہ سے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے روزانہ کی بنیاد پر چالیس سے پچاس ہزار ٹیسٹ ہو رہے ہیں،ٹی ٹی کیو وزارت صحت کا شاندار منصوبہ ہے جو ٹیسٹنگ ٹریسنگ اور کورنٹائین کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ وزارت صحت نے ملک بھر میں ”WeCare“پروگرام کے تحتایک لاکھ ڈاکٹرز،نرسز، پیرامیڈکس کی تربیت کا بندوبست کیا،ملک بھر میں ہیلتھ کئیر ورکرز کو ذاتی حفاظتی سامان کے درست استعمال بارے مفت تربیت کا انتظام کیا۔وزارت صحت نے فرنٹ لائینز ہیلتھ ورکرز اور پروفیشنلز کی زندگیوں کو بچانے کیلئے بھر پور اقدامات کیے، ماسک، حفاظتی آلات اور پی پی ایز کو یقینی بنایا، پہلے مرحلے میں فرنٹ لائینز ہیلتھ ورکرز کو ویکسین فراہم کی گئی ہے، ستر سال کے بزرگ شہریوں کی حفاظت کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایاجارہاہے کیونکہ ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد پر کورونا وائرس زیادہ حملہ کرتا ہے اس لئے ستر سال سے زائد عمر کے افراد کو بغیر کسی اپوائنٹمنٹ کے نزدیکی سنٹر سے ویکسی نیشن کی اجازت ہے، 30 اپریل سے پچاس سال کی عمرسے زائدافراد کی رجسٹریشن جاری ہے،حکومت عوام کو بچانے کیلئے ویکسین کی خریداری بھی کر رہی ہے،تقریباً پونے دو کروڑ ویکسین کی خوراکیں جون تک پاکستان کو معاہدے کے تحت فراہم کردی جائیں گی۔ 31مارچ کو پانچ لاکھ اور یکم اپریل کو پانچ لاکھ خوراکیں پاکستان کو مل جائیں گی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت اور وزارتِ صحت نے اس وباء کے پیش نظر عوام کی زندگیوں کی حفاظت کیلئے شاندار عملی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے،چند اقدامات پر بخود روشنی ڈالی۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ عوام کے غیر سنجیدہ رویوں اور حکومتی ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی نہ بنانے پر کورونا وائرس کی تیسری لہر بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے حکومت اور وزارتِ صحت روزانہ کی بنیاد پر وائرس کی مانیٹرنگ کر رہی ہے، اعداد وشمار کے مطابق ہر 100 ٹیسٹوں میں سے کتنے کیس پازیٹو آتے ہیں،یہ شرح ہم نہ صرف ملک بھر کے لیے دیکھتے ہیں بلکہ ہر شہر اور مختلف علاقوں کے حساب سے بھی دیکھتے ہیں اس شرح میں بھی لگاتار اضافہ سامنے آیا ہے،پچھلے چند دنوں میں یہ اضافہ دوگنا ہو گیا ہے، اس کی شرح 4.5 فیصد سے بڑھ کر اب 9.5 اور دس فیصد تک ہو گئی ہے جو بڑی الارمنگ صورتحال ہے جس کی وجہ سے ہمارے ہیلتھ کیئر سسٹم پر شدید دباؤ آرہا ہے جس میں داخل مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے جن کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم سب کو بحثیت قوم مجموعی طور پر اس ذمہ داری کو اٹھانا ہوگا اور انفرادی طور معائنہ کرناہوگا۔اس لئے ماسک کا باقاعدہ استعمال، ہجوم والی جگہ پرجانے سے گریز کیا جائے۔ ریاست تو احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تر وسائل بروئے کار لارہی ہے مگر حکومتی ایس اوپیز پر عمل کرنا کونسا مشکل کام ہے،اگر حکومت کبھی تھوڑی سی غفلت کی مرتکب ہوجائے توپرنٹ والیکٹرانک میڈیا اورخاص کر سوشل میڈیا پر ایک طوفان سا برپا ہو جاتا ہے اور حکومت کے سارے عملی اقدامات پر پانی پھیر دیاجاتا ہے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جاتا ہے۔ کبھی آپ نے سوچا اس ساری جنگ میں عوام نے حکومتی احتیاطی تدابیر پر کتنا عمل کیا، کبھی ہم نے اپنی اداؤں پر غور کیا ہے،ریاست کی ذمہ داری کے ساتھ معاشرے کی بھی کچھ ذمہ داریاں اور حقوق ہوتے ہیں حکومتی ایس اوپیز ہمارے اپنے مفاد میں ہیں آج ہمارے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہورہا ہے، تمام شعبہ زندگی سے منسلک ہمارے پیارے دوست واحباب،رشتہ دار کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں اور اللہ کو پیارے ہو رہے ہیں، انسانی زندگی کتنی قیمتی ہے ہمیں یہ احساس کیوں نہیں؟؟ بعض اوقات سوچتا ہوں اس قوم سے کیا گلہ کریں جو اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺکو تو مانتی ہے مگر ان کی تعلیمات پر عملدرآمد نہیں کرتی،آج ہم سب اپنے اپنے گریبان میں جھانکیں اور ایک لمحے کیلئے انصاف کریں اور بتائیں ہم خدا اور رسولؐ کی تعلیمات پر کتنا عمل کرتے ہیں، میں کیا گلہ کروں کہ عوام حکومت کے بتائے ہوئے ایس اوپیز پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتی، حالانکہ خدا اور رسولؐ کی اطاعت میں ہماری اپنی فلاح اور منزل ہے، مگر عمل نہیں ہوتا ایک بار پھر آپ سے درخواست کروں گا کہ یہ موقع بداحتیاطی کا نہیں۔کورونا کیسسز تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں،اس سے بچنے کا ایک ہی ذریعہ ہے۔احتیاط!!۔ ماسک کا استعمال کریں، سماجی فاصلہ رکھیں، ہجوم والی جگہ نہ جائیں، جب یہ بیماری ختم ہو جائے گی ہم پھر سے یہ تقریبات دھوم دھام طریقے سے کر لیں گے،حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بچائیں، حکومت کی مشکلات میں اضافہ نہ کریں جس تیزی سے کورونا پھیل رہا ہے ہسپتالوں کی سہولیات کا فقدان جنم لے سکتا ہے،ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت دیں اور روزانہ کی بنیاد پر حکومتی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔مولا پاک پاکستان کو اس وباء سے محفوظ فرمائے(آمین)