مرد مجاہد پولیس افسر

آج سے کافی عرصہ پیچھے چلے جائے تو وردی میں ملبوس ایک پولیس اہلکار ریڈ کرنے کے لیے جاتا تو سارا کا سارا گاوں آگے لگا کر تھانے لے آتا تھا آج کا دور اس دور سے کافی بدل گیا ہے لیکن جرائم پیشہ افراد کے لیے پولیس کا خوف ویسے ابھی بھی قائم ہے جرائم پیشہ افراد کے دلوں میں پولیس کا خوف اور ڈر صرف اور صرف زاہد نواز مروت جیسے دلیر نڈر آفیسر کی وجہ سے آج بھی قائم ہے زاہد نواز مروت صاحب بطور ڈی پی او مختلف اظلاع میں کام کرچکے ہیں چند سال قبل جب قصور میں معصوم  زینب کو درندہ صفت انسان جو کے انسان کہلانے کے قابل تو نہیں اس نے معصوم کلی زینب کو اپنی حوس کا نشانا بنایا اور اپنا گناہ چھپانے کے لیے معصوم بچی کوقتل بھی کردیا اور خود رو پوش ہوگیا جب اس درد ناک واقعہ کی اطلاع زینب کے گھر اور علاقہ کو ہوئی تو معصوم زینب کے گھر تو کہرام مچ گیا لیکن علاقہ مکینوں نے بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے بھرپور احتجاج کیا مقامی صحافی برادری بھی اس افسوسناک واقع کو منظر عام پر لے کر آئی جس پر اس وقت کے وزیر اعلی نے نوٹس لیا اور خود بھی موقع پر پہنچ گئے ملک بھر میں معصوم زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے جگہ جگہ لوگوں نے احتجاج کیا سوشل میڈیا پر بھی معصوم زینب کو انصاف دو ٹاپ ٹرینڈ بن گیا دوسرے تمام ممالک کی میڈیا کی نظر بھی اس کیس پر تھی ایسے لگ رہا تھا کے جیسے عوام کا پولیس سے بھروسہ اٹھ گیا ہے ملزم کو گرفتار کرنا ناممکن سا نظر آنے لگا اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے دلیر افسر زاہد نواز مروت کو اس کیس کی کمان سنبھالی دی اور بطور ڈی پی او ضلع قصور میں تعنات کردیا دن رات محنت کرنے کے بعد ڈی پی او زاہد نواز مروت نے معصوم زینب کو قتل کرنے والا درندہ ڈھونڈ ہی نکالا افسران اور عوام کی جانب سے اس کارنامے کو خوب سراہا گیازاہد نواز مروت صاحب ضلع قصور سے ٹرانسفر ہوگئے ابھی زینب کیس کو چند ہی سال گزرے تھے کے ضلع قصورمیں ایک دفعہ پھر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ گئے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں معصوم بچے غائب ہونا شروع ہوگئے جب پانچ بچے غائب ہوگئے تو بچوں کی عدم بازیابی پر ورثاء نے احتجاج کیا تو پولیس کی بھاری نفری نے بچوں تلاش شروع کی تو ویران علاقہ سے بچوں کی لاشیں برآمد ہوگئی جن کسی نامعلوم درندے نے درندگی کے بعد قتل کردیا تھا لوگوں نے پھر احتجاج شروع کردیا ضلع قصور ایک بار پھر ملکی اور غیر ملکی میڈیا کی زینت بن گیا ملزم کی گرفتاری پولیس کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گئی ایسے حالات میں جب پولیس کی کارکردگی پر طرح طرح کے سوالات اٹھنے لگے تو اس حکومت کے وزیراعلیٰ پنجاب سرادر عثمان بزدار ،آئی جی پنجاب اور دیگر اعلیٰ افسران نے بھی اسی مرد مجاہد پولیس افسر زاہد نواز مروت کو دوبارہ ضلع قصور میں ڈی پی او تعنات کیا گیا محنت اور لگن سے زاہد نواز مروت اور ان کی ٹیم نے دن رات ایک کیا اور آخر کامیابی نصیب ہوئی ملزم گرفتار ہوگیا ایک دفعہ پھر سے زاہد نواز مروت کو اعلیٰ افسران اور عوام اور عوامی نمائندوں کی جانب سے خوب داد دی گئی کافی عرصہ ضلع قصور میں اپنے فرائض سر انجام دینے کے بعد کورس پر جانے کی وجہ سے قصور سے ٹرانسفر ہوا تو ان سے محبت کرنے والی قصور کی عوام کو ان کے جانے کا کافی دکھ ہوا لیکن جب قصور سے روانہ ہوئے تو عوام کا ہجوم پھولوں کے ہار، مالائیں ،اور گلدستے لے کر امڈ آیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے قصور سے روانہ کیا شائد ہی کسی بھی ضلع کے ڈی پی او کو ان کے ٹرانسفر پر ایسے شاندار انداز میں روانہ کیا ہو کورس ختم ہونے بعد اس مرد مجاہد کو وہاڑی میں بطور ڈی پی او تعنات کیا گیا اس وقت جب انہیں تعنات کیا گیا تب وہاڑی علاقہ غیر کا منظر پیش کررہا تھا سرعام شہر بھر میں دن رات ڈاکوؤں کا راج تھا شہری غیر محفوظ تھے شہری بازار میں موبائل نکالنے سے بھی ڈرتے تھے وہاڑی میں نہ تو لوگوں کی جان محفوظ تھی اور نہ ہی مال و دولت ڈاکوؤں نے اپنی دہشت قائم کردی تھی اس مرد مجاہد ڈی پی او زاہد نواز مروت نے چند ہی روز میں متعدد ڈاکوؤں کو کیفر کردار تک پہنچایا جس کے بعد متعدد ڈاکو گرفتار ہوئے تومتعدد علاقہ چھوڑ کر غائب ہوگئے ڈاکووں کی دہشت ختم ہوگئی اور ضلع وہاڑی میں دوبارہ امن قائم کی فضا قائم ہوگئی یہ مرد مجاہد آج بھی وہاڑی میں اپنے فرائض ائمانداری اور نیک نیتی سے نبھا رہے ہی