بلے کا نشان واپس لینے سے جمہوریت پامال ہوئی، حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ن لیگ، پی پی کے انتخابی نشانات کی منسوخی کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا کہ سپریم کا کورٹ کا فیصلہ دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی نافذ کیا جائے۔حافظ نعیم نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 کی رو سے ہر سیاسی جماعت کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن کرانا لازمی ہے، الیکشن نہ کرانے کا نتیجہ ایکٹ کی دفعہ (5) 515 کی روسے سیاسی جماعت کے انتخابی نشان سے محرومی ہے۔خط میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق پارٹی الیکشن نہ کرانے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان منسوخ کیے جائیں، 22 دسمبر 2023 کے فیصلے میں پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق الیکشن نہ کرانے کا ذمہ دار ٹہرایا اور عین انتخابی عمل کے درمیان اسے انتخابی نشان سے محروم کردیا گیا، اس فیصلے کے نتیجے میں لاکھوں ووٹرز نہ صرف غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ دوسری بہت سی سیاسی جماعتیں بالخصوص مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہ کبھی دیکھے گئے ہیں نہ سنے گئے، ان دونوں جماعتوں میں قیادت کا حق محض مخصوص خاندان یا وراثت اور وصیت کی بنیادوں پر ہے لہذا کوئی وجہ نہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ باقی جماعتوں بالخصوص ان دو بڑی سیاسی جماعتوں پر نافذ نہ کیا جائے۔حافظ نعیم نے زور دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا نفاذ کرتے ہوئے قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر ایکٹ کی دفعہ (5) 515 کے تحت فوری طور کم از کم پر دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے ان کے انتخابی نشانات واپس لے لئے جائیں، تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک ہوتا نظر آئے اور تینوں کو ایک جیسا “لیول پلیئنگ فیلڈ “میسر ہوجائے۔