پلاسٹک کی دشمن خردبینی روبوٹ کی فوج تیار

جمہوریہ چیک: ہوا، پانی اور خشکی پر پلاسٹک کے باریک ٹکڑےدنیا بھر میں ہرجگہ بکھرے ہوئے ہیں۔خردبینی دھاتی روبوٹس کی صورت میں اسے قابو کرنے کا ایک راستہ سامنے آیا ہے جو سادہ سالمات میں پلاسٹک کو تقسیم کردیتے ہیں۔اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریلز میں شائع ایک رپورٹ میں ایسے روبوٹس جن کی جسامت بیکٹیریا کی طرح ہے کا احوال شائع ہوا ہے جو آگے ازخودبڑھتے ہیں اور پلاسٹک سے چپک کرماحول دوست اجزا میں اسےتقسیم کردیتے ہیں۔5ملی میٹر تک کے پلاسٹک کے ٹکڑے اپنے ماحول میں رہتے ہوئے خود سےبھاری دھاتوں اور دیگر آلودگیوں کو بھی چپکاتے رہتے ہیں۔ پلاسٹک اس طرح انسانوں کے لیے مزید خطرناک ہوسکتا ہے۔ جمہوریہ چیک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مارٹن پیومیرا اور ان کے ساتھیوں نے اس کا علاج تلاش کیا ہے ۔ بیکٹیریا جتنے خردبینی روبوٹ انہوں نےبنائے ہیں ستارہ شکل کے جوہیں بسمتھ وینیڈیٹ سے بنے ہیں اور جسامت چار سے آٹھ مائیکرومیٹررکھتے ہیں۔ بعد میں ان پر پرت آئرن آکسائیڈ کی چڑھائی گئی ہے۔ یہ روبوٹ روشنی پڑتے ہی آگے دوڑنے لگتے اور پلاسٹک کی جانب بڑھتے ہیں۔یہ چار اقسام کے پلاسٹک سے اپنی کیفیت کی بنا پر چپک سکتے ہیں اورپلاسٹک کو کچھ روز میں تلف کرسکتے ہیں۔ لیکن شرط ہے کہ ہلکے درجے کے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ محلول میں انہیں رکھا جائے۔ پہلے مرحلے میں3 فیصد تک پلاسٹک کا وزن کم ہوگیا اورسطحی شکل اس کی تبدیل ہونا شروع ہوئی۔ اس کے بعد چھوٹے چھوٹے اجزا میں وہ تقسیم ہوگئے۔ بہت کامیابی سے اس طرح روبوٹ نےپلاسٹک کو سادہ اجزا میں تقسیم کردیا۔

#army of plastic enemy #microscope robots #Czech Republic #world #Dr. Martin Pumeira #hydrogen peroxide