نوعمر لڑکی کا مبینہ ریپ، پولیس نے اسکول ٹیچر کو گرفتار کر لیا

سندھ پولیس نے کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں 14 سالہ بچی کے مبینہ ریپ کے الزام میں اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا۔ایس ایس پی ویسٹ کیپٹن ریٹائرڈ فیضان علی نے بتایا کہ اہلخانہ کی شکایت پر بچی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے والے استاد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ایس ایس پی نے کہا کہ تفتیش کار متاثرہ بچی کے طبی معائنہ کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں جس کی بنیاد پر مزید تفتیش کی جائے گی ۔ متاثرہ بچی کے والدین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو ٹیچر نے نشہ دیا جس کے بعد اسے خدا کی بستی علاقے کے قریب ایک خالی پلاٹ پر لے جایا گیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ عباسی شہید اسپتال کے میڈیکل سیکشن میں متاثرہ بچی طبی معائنہ کیا گیا۔میڈیکو لیگل افسر کے سامنے متاثرہ بچی نے بیان میں کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے ملزم کی طرف سے مشروب میں اور انجیکشن کے ذریعے انہیں نامعلوم نشہ آور چیز دی جاتی تھی، متاثرہ بچی گزشتہ 10 دن سے اسکول سے چھٹیوں پر تھی۔ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ متاثرہ بچی کے معائنے میں جنسی اور جسمانی چوٹیں نہیں ملیں، انہوں نے مزید کہا کہ خون کے اور دیگر نمونے کیمیائی تجزیے، سیمین سیرولوجی اور ڈی این اے کے لیے جمع کیے گئے ہیں۔درین اثنا، صوبائی وزیر شہلا رضا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔شہلا رضا نے کہا کہ بچی کی شکایت پر ملزم پر مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔صوبائی وزیر نے پولیس کو فوری طور پر متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر جرم ثابت ہوجائے تو ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔شہلا رضا نے مثارہ بچی کے والدین سے بات کرتے ہوئے انہیں انصاف کی مکمل یقین دہانی کروائی۔انہوں نے مزید کہا کہ عصمت دری کے قوانین کو سخت بنانا چاہیے کیونکہ عادی جنسی مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔