مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران مزید 5 نوجوانوں کو قتل کردیا جس کے بعد 24 گھنٹے کے دوران جاں بحق ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔ان نوجوان کشمیریوں کا تعلق ضلع شوپیاں کے علاقے تلران سے تھا۔بھارتی فوجیوں نے ضلع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں گزشتہ شام شروع کی تھیں۔ علاقے میں تاحال آپریشن جاری ہے اور ماحول انتہائی کشیدہ ہے۔ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے کے 2 اساتذہ سمیت 7 شہریوں کو قتل کے بعد کشیدگی جاری ہے اور پوری وادی اور بھارت میں عوامی سطح پر اشتعال میں اضافہ ہوا اور بھارتی فورسز نے قتل کے واقعے کے حوالے سے سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا۔اس پر پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے 1400 سے زائد کشمیریوں کی گرفتاری کے اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔ بھارت، کشمیریوں کو سرنگوں کرنے کے لیے گزشتہ 73 برس کے دوران بالعموم جبکہ 1989 سے بالخصوص ہر وحشیانہ ہتھکنڈا استعمال کرتا آیا ہے لیکن وہ اپنے مذموم مقصد میں ناکام رہا۔بھارتی فوجیوں نے 1989 سے ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 95 ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید جبکہ 8 ہزار سے زائد کو زیر حراست لاپتا کیا۔بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 32 برسوں کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد گھر تباہ جبکہ 11 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ اگست 2019 میں بھارت نے یکطرفہ اقدام اٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، جس کے بعد وہاں کشیدگی میں اضافہ ہوا جبکہ بھارت کی جانب سے مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے ستمبر 2020 تک ایک لاکھ 44 ہزار سے زیادہ ہندوو¿ں کو کشمیر کا ڈومیسائل دیا اور مقامی 377،683مسلمان کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے سے انکار کر دیا۔اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق تبدیلیاں کشمیریوں کو مذہبی، ثقافتی اور سیاسی حقوق سے دور لے جائیں گی جس کے نتیجے میں کشمیریوں کی سیاسی نمائندگی میں کمی آئے گی۔ کشمیر وہ واحد ریاست ہے جس میں مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جب کہ اس کا ایک خاص اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ اس حوالے سے پہلے بھی آواز اٹھا چکی ہے۔ اب ڈومیسائل جاری کرنے کا اختیار تحصیلدار کو حاصل ہے اور ہزاروں باہر سے آئے مزدوربھی ڈومیسائل حاصل کر سکیں گے۔ اس حوالے سے 10 ہزار سے زائد مزدوروں کو بہار سے کشمیر میں منتقل کر دیا گیا۔ 4-5 لاکھ کشمیری پنڈتوں کیلئے اسرائیل کی طرز پر الگ کالونیاں بنائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح شہریت کے امتیازی قانون سے لاکھوں مسلمانوں کو ہندوستا ن میں ریاستی تحفظ سے محروم کر دیا گیاہے۔ آرٹیکل 35-A کے خاتمے کے بعد اب غیر کشمیریوں پر مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خرید نے پر کوئی رکاوٹ نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اونے پونے داموں جائیداد خریدنے کی دوڑ میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج بھی شامل ہے۔ بھارت نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دھجیاں اڑائیں۔ بھارت اسرائیل طرز پر مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیریوں کو نام نہاد مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے۔ لاکھوں غیر ریاستی باشندوں کو مقبوضہ کشمیر کی شہریت دی جارہی ہے۔ بھارت کے یہ اقدامات خطے میں سیکورٹی سے متعلق شدید خدشات کو جنم دے رہے ہیں ۔ کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے سے بھارتی مذموم سازش کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائزتسلط کو مزید سخت کر رہا ہے۔ کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے سے بھارتی مذموم سازش کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ان حالات میں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے حوالے سے بین الاقوامی تقریری مقابلے کا انعقاد قابل ستائش ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر تقریری مقابلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ایسے مقابلوں سے بین الاقوامی عوامی رائے عامہ کا بہتر اندازہ ہوتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی فوج کشی،غیر قانونی قبضہ اور تسلط قائم ہے۔کشمیریوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے، لاکھوں کشمیریوں کو شہید اور ہزاروں خواتین کو بیوہ کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں خواتین کو برسوں سے اپنے خاوندوں سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے عزم و استقامت سے کھڑے ہیں۔ بھارت نے 5 اگست2019 کو انتہائی قابل مذمت اقدامات اٹھائے۔ دنیا بھارت کے ہندوتوا ہندوانتہا پسند پالیسز کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ پاکستان نریندر مودی کے ہندو انتہا پسند نظریے کو بے نقاب کرتا رہے گا۔ اس ضمن میں کشمیر سے متعلق جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کے وژن کو پوری دنیا میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ پاکستان کی کوششوں کے باعث آج دنیا میں بھارتی نام نہاد سیکولیرازم اور جمہوریت بے نقاب ہو چکی ہے۔ بھارت مذہبی آزادی کے حوالے سے خطرناک ملک بن چکا ہے۔ بھارت میں ایمنسٹی انٹر نیشنل سمیت دیگر غیر جانبدار انسانی حقوق کی تنظیمیوں پر پابندی لگائی جارہی ہے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقت رکھنے والے ممالک ہیں ۔ بھارت کی انتہا پسند پالیسیز پوری دنیا کے امن کے لیے خطرناک ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام سے متعلق حقوق کی آگاہی میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی رائے عامہ تیزی سے کشمیریوں کی حمایت میں بڑھ رہی ہے۔ عالمی رائے عامہ جلد اپنے معاشی،سیاسی مفادات کی حامل طاقتوں پر حاوی ہو گی۔ دنیا میں انسانی حقوق کے معاملات کو ترجیجی دی جائے گی ۔