خواجہ آصف صاحب.... انتشاری سیاست سے گریز کریں!

اتوار کا دن تھا،روٹین کی نسبت چھٹی کے روز کام کادباﺅ نسبتاََ کم ہوتا ہے،اس لیے تھوڑی بہت چہل قدمی کے بعد ٹی وی” آن“ کیا تو ہمارے وزیر دفاع خواجہ آصف صاحب نظر آگئے،،، جو کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف کے اراکین نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاک فوج کے شہدا ءکی بے حرمتی کی ہے۔(یہ اس خبر کے فالو اپ کے بعد تھا جس میں بعض شر پسند عناصر کی جانب سے شہداءکے خلاف سوشل میڈیا پر مذموم چلائی گئی تھی، حالانکہ جن کی طرف سے یہ مہم چلائی گئی، اُنہیں چند ہزار لوگوں نے دیکھا، لیکن یہ بات کہ شہداءکی بے حرمتی ہوئی ہے، کو ن لیگی رہنماﺅں نے وطن عزیز کے ہر گھر میں پہنچانے کا اہتمام کیا)۔ پھر عطاءاللہ تارڑ صاحب نظر آگئے وہ بھی کچھ ایسے ہی الفاظ دہراتے نظر آئے کہ ایک مخصوص جماعت ابھی تک پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہی ہے۔! پھر یہ بیانات پورا دن میڈیا پر بھی چلوائے گئے۔ جس سے یہ تاثربنایاگیا کہ پاک فوج تحریک انصاف کا قلع قمع کردے اور ن لیگ کو فوری طور پر کندھوں پر بٹھالے۔ یقین مانیں میں نے اُس دن یہ چیک کر نے کے لیے کہ یہ پراپیگنڈہ کب تک چلے گا،،،، ہر چینل کا بلیٹن دیکھا.... ہر جگہ یہی پراپیگنڈہ نظر آیا۔ ویسے تو اسے ”ییلو جرنلزم“ کہتے ہیں۔ جس پر پھر کسی دن بات ہوگی، مگر حیرت تو اس بات پر ہوئی کہ کون صاحب اداروں کے قصیدے پڑھ رہے ہیں۔ یعنی خواجہ آصف صاحب جنہیں شاید 2016ءمیں قومی اسمبلی میں اپنی کی ہوئی تقریریں یاد نہیں؟ کیا آپ نے اپنی تقریریں دیکھیں ؟قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر آپ نے سکیورٹی اداروں کے خلاف کیا کیا کہا وہ بھی ریکارڈ پر ہے،،، آپ کہتے تھے .... کہ اتنی رقوم ہم نے دفاع کے لیے خرچ کیں، لیکن ہمیں بدلے میں کیا ملا؟ آپ کہتے رہے کہ پاکستان میں ہونے والی تمام جنگوں کا آڈٹ ہونا چاہیے.... یہ کون ہوتے ہیں ہم سے حساب مانگنے والے .... ہم ان کا احتساب کریں گے،،، آپ نے تو 1965،1971حتیٰ کہ کارگل کے شہیدوں کو نہیں بخشاتھا، آپ نے اُن پر بھی کیچڑ اُچھالا تھا۔ آپ کو تو یہ بھی یاد نہیں کہ دو مرتبہ یہ صاحب عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے اسمبلیوں تک پہنچے ہیں، اگر آپ کو عوامی مینڈیٹ کا پاس نہیں ہے، تو کیسے ممکن ہے، آپ پاک فوج کی بھی عزت کرتے ہوں گے۔ اور پھر یہ بھی چیک کر لیں کہ موجودہ الیکشن میں موصوف 50ہزار ووٹوں سے ہار رہے تھے،لیکن فارم 47کے تحت ”جیت“ پکی ہوگئی۔ پھر 2018ءمیں بھی آپ ہا ررہے تھے، ایک سابق جرنیل نے کہا کہ خواجہ آصف نے مجھے فون کر کے ”مدد “ مانگی تھی۔ لیکن یہ لوگ سب کچھ بھول گئے،،، اور اقتدار میں آکر لوگوں کو پاک فوج کے شہداءکے احترام کے بارے میں درس دے رہے ہیں۔ اور عوام اور پاک فوج کو لڑانے میں کوئی رعایت نہیں دے رہے اور وہ بھی شہداءکو استعمال کرکے! بلکہ یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی طرح پاک فوج کی تحریک انصاف کے ساتھ لڑائی ہو جائے اور ہم بچ جائیں،،، یا پتلی گلی سے نکل جائیں۔ آپ یہ بتائیں کہ پاک فوج کون ہے؟ ہم میں سے ہی ہیں،،، مطلب ہمارے ہی لوگ شہید ہوئے ہیں،،، اور شہید کا رتبہ بھی ہمیں علم ہے،،اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مرتبہ شہید کے بارے میں فرمایا ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے: ”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں ان کی نسبت یوں بھی مت کہو کہ وہ (معمولی مردوں کی طرح) مردے ہیں، بلکہ وہ تو (ایک ممتاز حیات کے ساتھ) زندہ ہیں، لیکن تم (ان) حواس سے (اس حیات کا) ادر اک نہیں کرسکتے۔“اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد ہوا:”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے ان کو مردہ مت خیال کر، بلکہ وہ لوگ زندہ ہیں، اپنے پروردگار کے مقرب ہیں، ان کو رزق بھی ملتا ہے۔وہ خوش ہیں اس چیز سے جو اُن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے عطا فرمائی اور جو لوگ ان کے پاس نہیں پہنچے ان سے پیچھے رہ گئے ہیں، ان کی بھی اس حالت پر وہ خوش ہوتے ہیں کہ ان پر بھی کسی طرح کا خوف واقع ہونے والا نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں گے۔“۔ یہ یقینا پڑھی لکھی باتیں ہیں،،، جو بعض ن لیگی رہنماﺅں کی سمجھ میں شاید نہ آئیں۔ لیکن اس کے برعکس اگر آپ تحریک انصاف کی بات کریں تو آپ سروے پڑھ لیں، ،،، کہ پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔ سروے نتائج کے مطابق بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری رکھنے والوں میں سے پی ٹی آئی کے ووٹر 35 فیصد رہے، مسلم لیگ ن کو 15 فیصد اور 10 فیصد نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، اسی طرح مڈل پاس افراد میں 31 فیصد ووٹرز مسلم لیگ کے تھے، 26 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور 15 فیصد نے پیپلز پارٹی کا انتخاب کیا جب کہ ناخواندہ افراد کی اکثریت نے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے حق میں اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا، جن میں سے 29 فیصد نے ن لیگ، 23 فیصد نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا اور پی ٹی آئی 21 فیصد ناخواندہ افراد کا ووٹ حاصل کرسکی۔ یعنی اس قدر پڑھے لکھے افراد کی جماعت ہونے کے بعد وہ شہداءکی بے حرمتی کریں گے؟ میرے خیال میں بعض ن لیگی رہنماﺅں کا مقصد صرف اور صرف اقتدار سے چمٹنا ہے،،،وہ اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان مزید اختلافات پیدا کرکے دراڑیں ڈالنا چاہ رہے ہیں،،، تبھی یہ لوگ مختلف قسم کے پراپیگنڈہ کر رہے ہیں،،، انہیں معلوم ہے کہ یہ اقلیت میں ہیں،،، تبھی یہ لوگ چاہتے ہیں ،،، کہ” اکثریت“ کی اداروں سے لڑائی کروا دی جائے ، تاکہ ان کا بول بالا ہوجائے۔ ان کی کرپشن بچی رہے، یہ ان دونوں کو لڑوا کر اپنی کرپشن کے جھنڈے گاڑتے رہیں،آپ انٹرنیٹ پر چیک کر لیں کہ دنیا میں ن لیگ کی کرپشن کا کونسا نمبر رہا ہے۔ لیکن یہ ضرور یاد رکھیں کہ جب اکثریت کی جنگ اداروں سے ہوتی ہے تو پھر خاکم بدہن ملک ٹوٹ جاتے ہیں،،، کچھ نہیں بچتا۔ اب اگر ایک جماعت نے ملک میں اکثریت لی ہے،،، آپ نے اُسے اقتدار نہیں دیا،،، اُس کے لیڈرز پر جھوٹے مقدمات کیے گئے،،،، چلیں یہاں تک بھی ٹھیک ہے،، مگر کوئی یہ بتائے گا کیا کے پی کے یا دوسرے صوبوں سے جہاں اس جماعت کی اکثریت ہے،،، بغاوت نہیں ہو سکتی ؟ کیا دشمن ممالک جن میں انڈیا سر فہرست ہے،،، اس سے فائدہ نہیں اُٹھائیں گے؟ کیا افغانستان کے پی کے پر نظریں جمائے نہیں بیٹھا؟ اس لیے خواجہ آصف صاحب کہیں کوئی پرامن فضاءقائم ہونے دیں۔ بقول شاعر آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی لہٰذاآپ وزیر دفاع بن کر تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں،،، اور پہلے تحقیق کر لیں کہ شاید وہ اکاﺅنٹس آپ کی پارٹی کے لوگوں نے ٹویٹس کیے ہوں۔ اگر کسی نے اپنے کسی ذاتی اکاﺅنٹ سے پاکستان فوج کے خلاف ٹویٹ کیا ہے، تو کیا پوری تحریک انصاف جو ملک کا 70فیصد ووٹ ہے، وہ اس کی ذمہ دار ہوگئی؟ خدا کا خوف کریں۔یہ لوگ ایسا کرکے اگر پاک فوج اور اُن کے عہدیداروں کی ہمدردیاں بٹورنا چاہتے ہیں تو یہ ایک خطرناک اقدام ہے، جس سے اُنہیں شاید کوئی وقتی فائدہ تو حاصل ہو جائے مگر عوام اُنہیں مزید ایکسپوز کریں گے۔ کیوں کہ عوام کو علم ہے کہ یہ اپنی کرسی بچانے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں؟ 8فروری کو کلیئر ہو چکا ہے کہ آپ ہارے ہوئے ہیں،،، اور جس طرح انہیں اقتدار ملا ہے، وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ، بلکہ اس اقتدار کو اگر آپ یہ کہیں کہ یہ انوکھا ترین الیکشن تھا تو اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوں گی۔ پھر سب کو یہ بھی علم ہے کہ یہ تاریخ کے انوکھے الیکشن تھے،،، جس کے بعد جیتنے والوں کے چہرے مایوس نظر آئے،،، پوری قوم جان چکی ہے‘ جو بھی ان کے ساتھ ہوا ‘(ن) لیگیوں کو جو کچھ ملا ا±سی پر راضی ہیں۔ دانشور کہہ رہے ہیں کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ بھی آسانی سے نہ ملی۔ کیا ترلے کرنے پڑے ‘یہ تو میں نہیں کہوں گا اگلے برا منا جائیں گے لیکن سنا یہی ہے کہ کافی تردد کرنا پڑا اورپھرجاکے معاملہ سلجھا۔ ڈارصاحب کا بھی یہی سنا ہے کہ وہاں بھی خاصا تردد کرنا پڑا اور پھر جاکے کہیں بات بنی۔وہ اشتہار توآپ نے دیکھے ہی ہوں گے‘ آٹے کی بوریوں والے‘ جن پر عزت مآب نوازشریف کی تصویر چسپاں ہے۔ نیچے وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان کی 77سالہ تاریخ میں پہلی بار تیس ارب کا رمضان راشن کا تحفہ‘ ان کی دہلیز پر۔ بہرکیف بات کہیں نکل جائے گی .... لیکن یہاں یہ بات ضرور کہوں گا کہ جس کو عوام کا احترام نہیں ہے، جس کو عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں ہے، جس کو ووٹ کا احترام نہیں ہے،،، وہ کیسے کہہ سکتا ہے ، کہ ایک جماعت کے کارندوں نے سوشل میڈیا پر شہدا کے خلاف خبریں چلائیں۔ آپ کے پاس پی ٹی اے کا ادارہ ہے،،، آپ خود ریکارڈ چیک کریں اور پھر بات کریں۔ لہٰذاآخرمیں ، میں یہی کہوں گا کہ پرامن فضاءقائم ہونے دیں۔۔۔ تاکہ ملک آگے بڑھ سکے!